Friday, 21 January 2022
اسلامی انقلاب اور عالمی خونی جنگیں
رسول اکرم ﷺ نے ۱۸ غزوات میں شرکت فرمائی جس میں مسلمان شہداء کی تعداد ایک سو سے کچھ زائد ہے اور کافروں کی تعداد ہزار کے قریب۔ اتنا بڑا جمہوری و انسانی انقلاب لانے کے لیے اتنے کم لوگ مارے گئے جبکہ دوسری جنگ عظیم میں مرنے والوں کی تعداد چالیس ملین (چار کروڑ ) ہے اور روس میں صرف ایک نظام ، سوشلزم کو رائج کرنے کے لیے دس کروڑ لوگوں کی جانیں گئیں۔ یہ اتنی بڑی تعداد ہے کہ ان کے خون میں کشتیاں چلائیں اور ان کی کھوپڑیوں سے بڑی بڑی عمارتیں تیار کی جائیں۔ جب کہ یہ ایک غیر فطری اور باطل نظام تھا جسے دنیا آج رد کر چکی ہے ۔ ان جنگوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ،آپ ﷺ کے ذریعہ جمہوریت ، انسانی حریت اور مساوات کا جو غیر معمولی انقلاب آیا وہ سر اسر غیر خونی انقلاب تھا۔ اس میں کافروں کی طرف سے وہ لوگ مارے گئے جو انسانیت کے دشمن تھے اور انسان کو غلام بناۓ ہوۓ تھے، جبکہ ان کی ماؤں نے ان کو پیٹ سے آزاد جنا تھا غزوہ بدر ، غزوہ احد، غزوہ خندق اور غزوہ حنین وغیرہ کی پوری تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے ان جنگوں میں مسلمانوں کو اپنے وجود کی بقا اور اپنے مذہب کے دفاع کے لیے میدان میں آنا پڑا۔ کفا رمٹھی بھر بے اسلحہ مسلمانوں کے وجود کو سرے سے ختم کر دینا چاہتے تھے۔ اگر دفاعی جنگ کے ذریعہ مسلمانوں کو بچایا نہیں جا تا تو دنیا آج تک حقیقی جمہوریت کی قدروں سے روشناس نہ ہو پاتی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment