بلاشبہ شہر کان پور شروع ہی سے علمائے کرام اور مشائخ عظام رحمهم اللہ کا مرکوز نظر رہا ہے اس کو لاتعداد علمائے ملت اسلامیہ نے اپنا مسکن و مدفن بنایا ہےاور اسی سرزمین پر دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیتے رہے۔یہ خطہ تمام سلاسل کا حسین سنگم رہ چکا ہے۔انہیں چیدہ گوہروں میں سے ایک در نایاب شخصیت حضور شاہد ملت حضرت علامہ و مولانا الحاج محمد احمد شاہدی رشیدی مصباحی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی ہے انہوں نے اس سرزمین کے تحفظ کی خاطر اپنی جان،مال اور سب کچھ راہ خدا میں نثار کر دیا اور آخری دم تک لوگوں کے ایمان و عقائد کی حفاظت فرماتے رہے۔
ولادت:۔ حضور شاہد ملت علیہ الرحمۃ کی ولادت با سعادت ١٩٢٩/ء میں ضلع غازی پور یوپی،کے ایک موضع رسول پور کندھوارہ میں ایک متدین گھرانے میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام حضرت علامہ مولانا محمد زبیر احمد صاحب علیمی رشیدی ہے جو کہ اپنے وقت کے جید علمائے کرام میں شمار ہوتے تھے۔
ابتدائی تعلیم:۔ آپ کی بسم اللہ خوانی آپ کے والد رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بزرگ عارف باللہ حضرت سیدنا عرب شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعے کرائی۔اس کے بعد ابتدائی عربی وفارسی تعلیم کے لئے شہر غازی پور کے ایک عظیم ادارے الکلیۃ الشرقیہ چشمہ رحمت میں داخلہ لیا اعلی تعلیم کے حصول کے لئے استاد العلماء حضور حافظ ملت الشاہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ کے سایۂ علم و فن مدرسہ اہل سنت اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور میں حاضر ہوئے۔اور تمام علوم عقلیہ و نقلیہ میں ید طولی حاصل کرنے کے بعد١٣٧١/ھ مطابق ١٩٥٢/ء میں دستار فضیلت سے نوازے گئے۔
اساتذہ کرام:۔ آپ نے متعدد علمائے کرام سے اکتساب علم فرمایا جن میں حضور حافظ ملت،شہزادۂ حضور صدرالشریعۃ حضرت علامہ عبد المصطفی ازہری،علامہ عبدالروف صاحب بلیاوی،علامہ عبد المصطفی اعظمی اور مولانا غلام جیلانی صاحب اعظمی رحمہم اللہ سر فہرست ہیں۔
تدریسی کارنامے:۔ فراغت کے بعد آپ نے مختلف اداروں میں تدریسی خدمات انجام دیں اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔جن مدارس کو اپنے زینت بخشی وہ یہ ہیں (١) جامعہ فاروقیہ بنارس (٢) مدرسہ علیمیہ دامودر (٣) مدرسہ چشمہ رحمت غازی پور (٤) مدرسہ انوارالعلوم جین پور اعظم گڑھ (٥) مدرسہ فیضیہ نظامیہ بھاگل پور بہار(٦) احسن المدارس قدیم نئی سڑک کان پور۔
آپ کی تدریسی خدمات نصف صدی سے زائد پر محیط ہیں ایک اندازے کے مطابق آپ تقریبا ٥٧/ سال تک مسند درس کی زینت رہے اور بے شمار طالبان علوم نبوت آپ کے علمی و روحانی فیضان سے بار یاب ہوتے رہے۔آپ کا ایک عظیم کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے کان پور کی سرزمین پر خاص خطۂ دیابنہ میں اپنی علمی صلاحیتوں اور لازوال کارناموں کی بنیاد پر ایک عظیم دینی قلعہ بنام” شاہ اعلی قدرتیہ“قائم کیا جوان بد باطنوں کے مقابلے کے لئے اب بھی سینہ سپر اور مسلک حق کا صحیح ترجمان ہے جس میں فی الوقت سیکڑوں طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
تقویٰ و طہارت:۔ یقینا حضرت شاہد ملت علیہ الرحمۃ کی شخصیت کثیرالجہات اور گوناگوں صفات کی حامل تھی حضرت نہایت با رعب اور منکسرالمزاج تھے ہمیشہ سادہ لباس زیب تن فرماتے اور سر پر عمامہ شریف رہتا تھا خموش مزاجی آپ کا طرۂ امتیاز تھی آپ کسی محفل میں ہوں یا کسی گوشۂ تنہائی میں مگر آپ کے چہرۂ مبارک کا نور دور ہی سے نظر آتا تھا آپ کی شخصیت مرجع الخلائق و العلماء تھی پورے شہر کان پور میں آپ آفاقی حیثیت رکھتے تھے سچ پوچھیے تو حضرت کی شخصیت ایک قندیل کی مانند تھی جس سے گم گشتگان راہ،راہ ہدایت پاتے تھے۔
سانحہ ارتحال:۔ بالآخر شہر علم و حکمت کا یہ عظیم منارہ،افق ہدایت کا رفیع ستارہ اپنی جان،جان آفریں کے سپرد کر کے ١٦/ رجب المرجب ١٤٢٩/ھ مطابق ٢٠٠٩/ء کو درس بخاری دیتے ہوئے داغِ مفارقت دے کر چلا گیا۔
آپ کا مزار مبارک دارالعلوم شاہ اعلی قدرتیہ جا جمؤ شریف میں مرجع خلائق ہے۔
محمد نیاز اللہ قادری رضوی
No comments:
Post a Comment